چھوٹا پنڈت کی حیران کن چالاکی
گاؤں “چوروں والی” میں ایک مشہور چور چھوٹا پنڈت رہتا تھا۔ یہ کوئی عام چور نہیں تھا، وہ ایسا نڈر تھا کہ دن دہاڑے بھی چوری کر لیتا تھا اور پکڑا جانے پر کہتا تھا، یہ تو میں نے نیند میں کیا ہوگا!”
گاؤں والے اس سے سخت تنگ تھے، لیکن پولیس کا حال بھی کچھ اچھا نہ تھا۔ ایک دن گاؤں کے سب سے بڑے زمیندار کی گائے غائب ہوگئی۔ سب کا پہلا شک چھوٹا پنڈت پر گیا۔ گاؤں کے بزرگوں نے اس کی عدالت لگائی۔
، سچ سچ بتا! گائے کہاں ہے؟ چودھری فتح دین نے گھورا۔
اس نے قہقہہ لگایا، چودھری صاحب! اگر میں نے چوری کی ہوتی تو کیا آپ کے سامنے کھڑا ہوتا؟”
گاؤں والے حیران ہوگئے کہ یہ بات تو معقول لگتی ہے!
لیکن اگلی رات ایک اور عجیب واقعہ ہوا۔ چودھری فتح دین کا قیمتی خزانہ بھی غائب ہوگیا۔ گاؤں میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔ سب کو یقین تھا کہ چھوٹا پنڈت کے بغیر کوئی اتنی ہوشیاری سے چوری نہیں کر سکتا، مگر وہ تو اسی وقت گاؤں کے چوک پر بیٹھا حقہ پی رہا تھا۔
اب سب الجھن میں تھے کہ اگر چھوٹا نہیں، تو پھر کون؟ گاؤں میں سرگوشیاں ہونے لگیں کہ کوئی نیا چور آ چکا ہے، جو پنڈت سے بھی زیادہ تیز ہے!
ڈاکوؤں کا حملہ
پھر ایک دن گاؤں پر ڈاکوؤں کا حملہ ہوگیا۔ سب حیران تھے کہ کیا کریں، تبھی چھوٹا پنڈت میدان میں آیا۔ “ڈاکوؤں کو چور پکڑ سکتا ہے!” اس نے اعلان کیا اور چند منٹ میں ہی ڈاکوؤں کو چالاکی سے گھیر لیا۔ لیکن جیسے ہی ڈاکو پکڑے گئے، ان کے سامان سے چودھری کا خزانہ اور گمشدہ گائے بھی برآمد ہوگئی!
چودھری فتح دین نے حیرانی سے کہا، تو نے کمال کر دیا! اب تو ہمارے گاؤں کا لیڈر بن سکتا ہے۔
چور بولا، چودھری صاحب، پہلے چور تھا، اب لیڈر بن کر عوام کی خدمت کروں گا۔
اس کے بعد چھوٹا پنڈت نے ایمانداری اپنائی، گاؤں کی حفاظت کی اور ایک کامیاب لیڈر بن گیا۔ یوں چوروں والی گاؤں کا نام بدل کر ایماندار پور رکھ دیا گیا! 😆🔥